چوہدری نثار کو منانے کی کو ششیں، ایک وفاقی وزیر نے ہاتھ جوڑ دیئے

برداشت کی بھی حد ہوتی ہے، مجھے شکایات تھیں اور ہیں، 35سالہ رفاقت کا کچھ تو خیال ہونا چاہیے، نثار، شکایات درست ہیں، ایک وزیر، شہبازشریف ناراض وزیر داخلہ کی آج وزیر اعظم سے ملا قات کیلئے سر گرم
 وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اتوار کو اپنی پریس کانفرنس ملتوی نہ کرنے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی جماعت پر واضح کیا ہے کہ ایک جمہوری جماعت کے ذمہ دار کی حیثیت سے انہیں اپنی شکایات کے اظہار کا موقع ملنا چاہیے البتہ کوئی مجھ سے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کی توقع نہ رکھے، مجھے بھی پتہ ہے کہ کیا پارٹی کے مفاد میں ہے اور کیا حکومت کے مفاد میں۔ پنجاب ہاؤس میں وفاقی وزرا شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق نے ایک اہم شخصیت کے ہمراہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور ان سے اپیل کی کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں آپ سے اچھی توقعات ہیں، آپ جماعت کا قیمتی اثاثہ ہیں اور آپ نے ہر مشکل وقت میں قیادت اور جماعت کو سرخرو کرنے میں اہم کردار ادا کیا، لہٰذا اس مرحلے پر آپ اپنے تحفظات اور شکایات کو آنے والے وقت پر اٹھا رکھیں اور اتوار کو پریس کانفرنس نہ کریں، اس کے اثرات حکومت اور جماعت پر اچھے نہیں ہونگے۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری حکومت اور جماعت کی حیثیت سے مجھے اپنی شکایات کے اظہار کا تو موقع ملنا چاہیے، آخر میں کب تک برداشت کروں گا، برداشت کی ایک حد ہوتی ہے، البتہ مجھ سے کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ میرے کسی طرز عمل سے جماعت یا حکومت کو کوئی نقصان ہو گا، ہاں مجھے شکایات تھیں اور ہیں، میری قیادت سے 35 سالہ رفاقت اور جماعت سے مضبوط کمٹمنٹ ہے، اس کا بھی تو کوئی وزن ہونا چاہیے، آخر یہ سب کچھ کب تک، جس پر ایک وفاقی وزیر نے ان کے آگے ہاتھ باندھ دیئے اور کہا چوہدری صاحب آپ کی شکایات بجا آپ سے زیادتی بھی ہوئی ہو گی، آپ کی آرا کا احترام بھی نہیں کیا گیا ہو گا مگر اس مرحلے پر ہمیں اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے اور ہم آپ کے پاس بڑے مان سے آئے ہیں، جس پر چوہدری نثار نے کہا میں سب کا مان رکھنے والا آدمی ہوں، میری تاریخ اس کی گواہ ہے، مگر پریس کانفرنس کا اعلان کر چکا ہوں، اب بڑی نہیں چھوٹی کروں گا۔ جس پر وزرا نے کہا کہ اس مسئلہ پر بھی نظرثانی کی اپیل ہے۔ جس پر چوہدری نثار نے کہا کہ اب اتنا بے بس نہ کریں، پریس کانفرنس کروں گا، مگر مجھ سے کوئی غیر ذمہ دارانہ طرزعمل کی توقع نہ رکھے۔ مذاکرات میں شریک ایک وزیر نے دنیا نیوز کو بتایا کہ چوہدری نثار کی شکایات بجا ہیں، ہم تحفظات دور کرنے کی پوزیشن میں نہیں، البتہ چوہدری نثار علی خان نے ہماری لاج رکھی ہے، پریس کانفرنس روکنے کی پوزیشن میں نہیں، البتہ چوہدری نثار علی خان نے جو کہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ وہی کریں گے۔ علاوہ ازیں ایک اور حکومتی ذریعے کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا کی اس کوشش اور کاوش کے بعد آج ہفتہ کے روز وزیراعظم نوازشریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان میں رابطے کا امکان ہے۔ جس کیلئے وزیر اعلیٰ شہباز شریف بھی سرگرم ہیں اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔ چوہدری نثار کو منانے کیلئے سرگرم وزرا جن میں سے ایک سے جب پوچھا گیا کہ چوہدری نثار علی خان کی ناراضگی کی وجہ متبادل وزیراعظم کیلئے کوئی خاص نام تو نہیں، جس پر مذکورہ وزیر نے کہا کہ یہ پرانی شکایات ہیں نئی نہیں، ابھی نہ تو متبادل وزیراعظم کیلئے کوئی نام زیر غور ہے اور نہ ہی ہم اس حوالے سے کوئی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف ہیں اور پارٹی سربراہ بھی وہی ہیں اور چوہدری نثار علی خان کا ان پر بھرپور اعتماد ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ وہ پارٹی اور نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے، البتہ اپنے سے کسی جونیئر رکن اسمبلی کو وزیر اعظم بنانے کی صورت میں وزارت داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دیدیں گے اور بطور ایم این اے پارٹی کے ساتھ وابستگی رہے گی، وزیر داخلہ اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بے وفائی نہیں کریں گے۔ اتوار کے روز متوقع پریس کانفرنس میں اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کریں گے اور وزیر اعظم کے ساتھ ناراضگی کی وجوہات سے میڈیا کو آگاہ کریں گے، اس سلسلے میں انہوں نے پارٹی کے اندر ذاتی دوستوں سے مشاورت کی۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار پاناما کیس، جے آئی ٹی پر حکومتی پالیسی سے شدید اختلاف رکھتے ہیں، جس کا انہوں نے کابینہ اجلاس میں کھل کر اظہار کیا تھا اور واضح الفاظ میں کہا کہ غلط مشورہ دینے والوں نے اس نوبت تک پہنچایا ہے۔ وزیر داخلہ کا موقف ہے کہ اس صورتحال کے ذمہ داروں سے پوچھ گچھ ضرور کی جائے اور جے آئی ٹی کے لئے میڈیا ٹیم جنہوں نے اداروں کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا، ان سے بھی جواب طلبی کی جائے۔ چوہدری نثار اس بارے میں بالکل واضح ہیں کہ وہ اپنے سے جونیئر کسی ساتھی کے وزیراعظم بننے کی صورت میں کابینہ میں نہیں رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار خواجہ آصف اور احسن اقبال کو کسی صورت وزیراعظم قبول کرنے کے لئے تیار نہیں، یہ بات انہوں نے گزشتہ شب پنجاب ہائوس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور سعد رفیق جو انہیں منانے آئے تھے کو صاف الفاظ میں بتا دی ہے، وزیر داخلہ نے وزرا کو کہا کہ میری شکایات اور تحفظات کا ازالہ نہیں کیا گیا، میرے خلاف وزیراعظم کے کان بھرنے والوں کی حوصلہ شکنی نہیں کی گئی جس سے انہیں شہ ملی اور معاملہ یہاں تک جا پہنچا۔ چوہدری نثار نے موقف اختیار کیا کہ اگر میرے خلاف کسی وزیر نے وزیراعظم کو کوئی بات بتائی تو وزیراعظم کا فرض تھا کہ وہ مجھ سے اس بارے پوچھتے، مجھ سے بات کئے بغیر اور تصدیق کئے بغیر میرے خلاف باتوں پر یقین کر لیا گیا اور میری وفاداری پر شک کیا گیا، سب کچھ برداشت ہوسکتا ہے لیکن میری وفادار دوستی اور ساکھ پر شک میرے لئے ناقابل برداشت تھا جس سے میری ناراضگی میں اضافہ ہوا۔ چوہدری نثار نے وزرا کو کہا کہ پریس کانفرنس میں اپنی شخصیت کے متعلق شکوک و شبہات دور کرنے کے لئے حقائق سامنے لانا میرا حق ہے اور یہ حق استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے علیحدگی میں ملاقات کی، جس میں چوہدری نثار نے کھل کر اپنا موقف بیان کیا اور ناراضگی کی وجوہات بیان کیں، ذرائع سے معلوم ہوا کہ شہباز شریف نے چوہدری نثار کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے تحفظات اور شکایات دور کی جائیں گی، ان کی ہر جائز بات مانی جائے گی جس پر وزیر داخلہ تھوڑے نرم پڑ گئے ہیں۔ چوہدری نثار نے اپنے دوست شہباز شریف پر واضح کیا کہ وہ پارٹی کے ساتھ ہیں نواز شریف کو نہیں چھوڑیں گے لیکن اپنے ضمیر کے مطابق سچی اور کھری بات کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔  

Comments system

Disqus Shortname