لِپسٹک انڈر مائی برقعہ' عورتوں کے جنسی تخیل کی کہانی ہے
نصرت جہاں
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن
25 فروری 2017

کنگنا رناوت شاہد کپور سے کیوں امپریس ہیں۔ بالی ووڈ راؤنڈ اپ نصرت جہاں کے ساتھ
یوں تو بالی وڈ میں فلمسازوں اور سینسر بورڈ کے درمیان ٹکراؤ اور تنازع اب ایک معمول کی بات ہے جس میں عموماً فلمساز کافی جد و جہد کے بعد سینسر بورڈ کے منھ سے اپنی فلم کسی نے کسی طرح چھڑانے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں۔ اب چاہے وہ فلم 'علی گڑھ 'ہو یا 'اڑتا پنجاب۔'


سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن اور بالی وڈ ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔ اس مرتبہ النکِریتا سری واستو کی فلم 'لِپسٹک انڈر مائی برقعہ' سینسر بورڈ میں پھنس چکی ہے اور بورڈ نے اس فلم کو سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بالی وڈ کے دیگر فلسماز ایک بار پھر سینسر بورڈ کے خلاف اور اس بار النکِریتا سری واستو کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس فلم کی کہانی بھوپال کی چار خواتین کی جنسی بیداری اور جنسی تخیل کے بارے میں ہے۔ 15 سے 55 برس کی یہ خواتین مردوں کے غلبے والے معاشرے کے تمام بندھنوں کو توڑ کر اپنی ذات کو دریافت کرنا چاہتی ہیں۔

بالی وڈ فلم ساز کی حمایت میں کھڑا ہوا ہے
فلم کا مضمون تو اچھا ہے۔ لیکن جب میں نے دفتر میں نے اس فلم کا دو منٹ کا ٹریلر دیکھنے کی کوشش کی تو کچھ سکینڈ بعد ہی گھبرا کر ٹریلر بند کر دیا۔ اس لیے نہیں کیونکہ میں بھی سینسر بورڈ کی طرح فلم میں انسان کے ایسے ذاتی اور حقیقی لمحات کو پردے پر لانے یا دیکھنے کے خلاف ہوں جن کا اظہار کسی کے سامنے کرنا معاشرے میں بے ادبی یا بد تمیزی سمجھا جاتا ہے۔ بلکہ شاید اس ڈر سے کہ میرے ارد گرد موجود میرے ساتھی میرے بارے میں کیا سوچیں گے۔ شاید بات ہماری سوچ پر آ کر ٹھہر جاتی ہے اور کہتے ہیں کہ سوچ ہی ہے جو صحیح اور غلط کا فیصلہ کرتی ہے۔
بحرحال سینسر بورڈ کا فیصلہ ہے کہ فلم کے مناظر اور زبان قابلِ اعتراض ہیں۔ سینسر بورڈ کے اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں فلم کی حمایت میں لوگ ٹویٹ کر رہے ہیں وہیں اس بات پر بھی بحث ہو رہی ہے کہ جنسی معاملات کو کس انداز میں اور کس حد تک پردے پر دکھایا جانا درست ہے۔
الیانہ ڈی کروز

الیانہ ڈی کروز کو رنبیر کپور، اکشے کمار اور اجے دیو گن جیسے بالی وڈ کے بڑے سٹارز کے ساتھ مرکزی کردار ملے ہیں
الیانہ ڈی کروز ایسی اداکارہ ہیں جنھیں رنبیر کپور، اکشے کمار اور اجے دیو گن جیسے بالی وڈ کے بڑے سٹارز کے ساتھ مرکزی کردار ملے ہیں۔ انھوں نے فلم 146برفی145 کے ساتھ ڈیبیو کیا تھا۔ اس وقت الیانہ فلم 'بادشاہو' اور ارجن کپور کے ساتھ فلم 'مبارکاں' کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ حالانکہ الیانہ اپنے کام اور کامیابی سے کافی خوش ہیں لیکن انھیں یہ خوف بھی لگا رہتا ہے کہ یہ دونوں چیزیں کب تک ان کا ساتھ دیں گی اور انڈسٹری میں وہ کتنی دور تک جا سکیں گی۔
بامبے ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں الیانہ نے کہا کہ کبھی کبھی وہ سوچتی ہیں کہ کیا کامیابی کے لیے باصلاحیت ہونا کافی ہے یا پھر با اثر لوگوں کے ساتھ اچھےتعلقات ضروری ہیں۔
یہ جاننے کے لیے الیانہ کو کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں بالی وڈ میں ہی اگر وہ اپنی نظریں دوڑائیں گی تو دیکھ پائیں گی کہ تعلقات آپ کو چند فلمیں تو دلوا سکتے ہیں لیکن کامیابی نہیں۔ دیرپا کامیابی کے لیے ٹیلنٹ کا ہونا زیادہ ضروری ہے کیونکہ اگر تعلقات ہی اہم ہوتے تو انڈسٹری کے بڑے بڑے فلم سٹارز کے بچے بیکار نہ گھوم رہے ہوتے۔
سابق حسینہ کائنات اور اداکارہ سشمیتا سین کافی عرصے سے فلموں سے غائب ہیں۔ ان کی آخری بالی وڈ فلم 2010 میں 'نو پرابلم' تھی۔ سشمیتا نے حال ہی میں 65 ویں مس یونیورس مقابلے کو جج کیا تھا۔

سشمیتا کو ایک اچھی سکرپٹ اور فلسماز کی تلاش ہے
حال ہی میں ایک خبر رساں ادارے کے ساتھ بات چیت میں سشمیتا نے بالی وڈ میں اپنی واپسی کا اشارہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح واپسی کرنا چاہتی ہیں کہ لوگ دیکھ کر کہیں کہ کیا بات ہے لیکن انھوں ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ وہ کب اورکس طرح فلموں کا رخ کریں گی۔
لگتا ہے سشمیتا کو ایک اچھی سکرپٹ اور فلسماز کی تلاش ہے۔ لیکن خیال رہے کہ ان کی واپسی کہیں گوندا جیسی نہ ہو جو اپنی فلم 'آ گیا ہیرو' بنا تو چکے ہیں لیکن ریلیز کرنے سے گھبرا رہے ہیں۔

یہ فلم 24 فروری کو ریلیز ہونے والی تھی لیکن فلم 'رنگون' کے سبب اس کی تاریخ آگے بڑھا کر تین مارچ کر دی گئی
یہ فلم 24 فروری کو ریلیز ہونے والی تھی لیکن فلم 146رنگون145 کے سبب اس کی تاریخ آگے بڑھا کر تین مارچ کر دی گئی۔ اب چونکہ فلم 146کمانڈو145 بھی اسی تاریخ کو ریلیز ہو رہی ہے تو گوندا نے اب اپنی فلم کی ریلیز کی تاریخ ایک بار پھر بڑھا دی ہے۔ ایک تو گوندا جی پہلے ہی دس سال بعد آ رہے تھے انڈسٹری کے نئے اور نو جوان ہیروز سے گھبرانے والا یہ ہیرو اب پتہ نہیں کب آئے گا۔

Comments system

Disqus Shortname